دوران نماز دوسری نماز کے وقت کا شروع ہوجانا کیا أسکو باطل کردیتا ہے؟

تحریر ابن طفیل الأزہری

عنوان:

دوران نماز دوسری نماز کے وقت کا شروع ہوجانا کیا أسکو باطل کردیتا ہے؟

سؤال:

مینے نماز ظہر شروع کی  تو أسکو مکمل کرنے سے پہلے ہی عصری کی آذان ہوگئی أب کیا میری نماز ظہر صحیح ہے یا باطل کہ میں دوبارہ پڑھوں؟

جواب أز ابن طفیل الأزہری ( محمد علی):

کوئی بھی نماز جو آپ نے وقت میں شروع کی ہو ،  أور تکبیر تحریمہ کے بعد أس نماز کا وقت ختم ہوا أور دوسری نماز کا وقت شروع ہوگیا تو تمام فقہائے کرام کے نزدیک آپکی نماز صحیح تصور ہوگی باطل نہیں ہوگی لہذا نہیں لوٹائیں گے،
لیکن اختلاف اس میں ہے کہ جس نماز کا وقت مکمل کرنے سے پہلے ہی ختم ہوگیا ہو کیا وہ أدا تصور ہوگی یا قضاء؟

إس پہ بھی تمام فقہاء کا اتفاق ہے کہ أگر ایک رکعت مکمل کرنے کے بعد دوسری نماز کا وقت شروع ہوا تو بھی أدا ہوگی
اختلاف أس وقت ہے جب تکیبر تحریمہ کے بعد رکعت مکمل کرنے سے پہلے وقت نکل گیا إس صورت میں مذہب حنفیہ و حنابلہ کے معتمد قول کے مطابق وہ نماز أدا تصور کی جائے گی ،
أور مالکیہ و شافعیہ کے معتمد قول کے مطابق قضاء ہوگی أدا نہیں
أور مذہب حنفی میں أگر نماز فجر کے دوران تشہد مکمل کرنے سے پہلے کسی بھی حالت میں سورج طلوع ہوگیا تو نماز باطل ہوگی.

إس مسئلے کا استنباط فقہائے کرام نے صحیح بخاری و مسلم کی متفق علیہ حدیث:

" من أدرك ركعة من الصلاة فقد أدرك الصلاة "

( صحیح بخاری و مسلم ، باب من أدرک رکعۃ من الصلاۃ )

ترجمہ:

جس نے نماز کی إیک رکعت کو ( وقت میں) پالیا گویا أس نے پوری نماز ( وقت میں) أدا کی .

إمام عینی نے عمدۃ القاری میں صحیح بخاری کی إسی شرح  میں ، أور إمام نووی نے شرح صحیح مسلم میں إسی حدیث کی شرح میں اس مسئلہ میں فقہائے کرام کے مذاہب کو مفصلا بیان کیا ہے۔
لہذا آپکی ظہر کی نماز صحیح ہے باطل نہیں ہے لہذا لوٹائیں گے نہیں.

Comments

Popular posts from this blog