ملحد
تحریر ابن طفیل الأزہری
ملحد:
ہر شئے طبعی طریقے سے خود ہوتی ہے کسی خدا کا کوئی دخل نہیں۔
ابن طفیل الازہری:
اگر ہر شئے خود طبعی قوانین کے تحت ہوتی ہے تو سب کو اولاد کیوں نہیں ہوتی؟
ملحد:
بعض کو أولاد بیماری کی وجہ سے نہیں ہوتی
ابن طفیل الازہری:
بہت سے ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جنکو ڈاکٹرز کلیئر کہتے ہیں کہ تم دونوں میں سے کسی کو ایسی کوئی بیماری نہیں جس سے أولاد نہ ہو ۔
ملحد:
تفکر کرتے ہوئے۔۔۔۔۔۔۔
ابن طفیل الازہری:
صحت مند اور کوئی رحمی بیماری نہ ہونے کی وجہ سے بھی أولاد نہ ہونا یہ دلیل ہے کہ کوئی تو ہے جسکے حکم کا انتظار ہے ؟
اس لیے ہمارا قرآن فرماتا ہے:
" يهب لمن يشاء إناثا ويهب لمن يشاء الذكور أويزوجهم ذكرانا وإناثا ويجعل من يشاء عقيما إنه عليم قدير"
الشوری، 49٬50 )
لہذا دوست اس آیت میں اللہ نے چار حالتیں بیان کی ہیں:
پہلی:
کسی کو صرف بیٹے عطاء کرنیں۔
دوسری: کسی کو صرف بیٹیاں۔
تیسری:بیٹے بیٹیاں دونوں۔
چوتھی:
بانجھ رکھنا یعنی نہ بیٹے نہ بیٹیاں تو لہذا یہ سب کچھ اللہ ہی کے حکم سے ہے اگر طبعی قوانین کے تحت ہوتا تو کوئی بھی بے أولاد نہ ہوتا۔۔۔
Comments
Post a Comment