نماز تراویح کے بعض أہم أحکامات
نماز تراویح کے بعض أہم أحکام کے جوابات أز ابن طفیل الأزہری :
نماز تراویح کا حکم کیا ہے؟
نماز تراویح پڑھنا سنت مؤکدہ ہے .
نماز تراویح کا وقت کیا؟
نماز تراویح کا وقت عشاء کی نماز کے بعد سے لے کر طلوع فجر ثانی سے پہلے تک ( یعنی سحری کا ٹائم ختم ہونے تک)
أگر کسی نے عشاء سے پہلے تراویح أدا کی تو وہ أدا نہیں ہوگی بلکہ عشاء کی نماز پڑھ کر دوبارہ دہرائے گا ، أور أگر وتر سے پہلے پڑھی تو تراویح ہوجائے گی لیکن أفضل یہی ہے کہ وتر تراویح کے بعد أدا کرے.
نماز تراویح کی نیت کیسے کرنی ہوگی؟
نماز تراویح کی نیت سنت کہ کر یا تراویح کہ کر یا قیام لیل کہ کر کرسکتا ہے ، أور أگر صرف مطلقاً نماز کہ کر نیت کی تو بھی أسکی نماز صحیح ہوجائے گی بہتر یہی ہے کہ وہ سنت یا تراویح یا قیام لیل میں سے کسی کی نیت کرے.
أگر کسی نے عشاء کی نماز بھول کر بغیر وضوء کے پڑھی یا کسی أور وجہ سے أسکی نماز فاسد ہوگی تو أسکو تراویح کے بعد یاد آیا کہ أسکی عشاء کی نماز صحیح نہیں ہوئی تو کیا حکم ہے؟
إس صورت میں بھی وہ نماز تراویح کو عشاء کی نماز کے ساتھ دہرائے گا.
نماز تراویح کی رکعتیں کتنی ہیں؟
نماز تراویح کی رکعتیں 20 ہیں أور إسی پر مذاہب أربعہ کا عمل ہے ،
لیکن جنہوں نے آٹھ کہا وہ بھی صحیح ہیں کیونکہ انہوں نے حضور صلی الله علیہ وسلم کے فعل سے استنباط کیا ،
لہذا 20 جنہوں نے کہا انہوں نے سنت صحابہ کے اعتبار سے کہا ، أور جنہوں نے 8 کہا انہوں نے فعل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اعتبار سے کہا تو إسی لیے دونوں فریق ایک دوسرے پر خلاف شرع کا حکم لگاکر عوام کو إسلام سے متنفر نہ کریں بلکہ دونوں صحیح ہیں ،
أور یہی بعض کبار محدثین و فقہائے کرام کا قول بھی ہے جسکو محق علی الاطلاق ابن ہمام نے فتح القدیر میں بیان کیا أور علامہ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے فتح الباری میں انکے علاوہ بھی کثیر علمائے کرام نے یہی قول کیا۔
دونوں فریقین میں سے جو دوسرے کی عدد تراویح کو خلاف شرع کہے وہ أپنی من مانی سے شریعت کا حکم بیان کررہا ہے لہذا اس پر اعتماد نہ کیا جائے.
نماز تراویح جماعت کے ساتھ پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
نماز تراویح جماعت کے ساتھ پڑھنا مذاہب أربعہ کے ہاں سنت کفایہ ہے یعنی أگر بعض لوگ جماعت کے ساتھ نماز تراویح أدا کریں تو باقی لوگوں سے جماعت والی سنت ساقط ہو جائے گی ،اور وہ جیسے چاہیں أور جہاں جاہیں تراویح أدا کرسکتے ہیں لیکن أگر مسجد میں تراویح کی جماعت بالکل کسی نے بھی أدا نہ کی تو سب تارک سنت ہونگے.
کیا نماز تراویح کے بغیر روزہ ہوجاتا ہے؟
نماز تراویح کے بغیر روزہ ہوجاتا ہے کیونکہ روزہ کے لیے نماز تراویح شرط نہیں بلکہ وہ ایک مستقل سنت ہے أسکے تارک پر ألگ حکم ہوگا ، أگر بغیر عذر کے چھوڑتا ہے تو یہ ملامت کے حکم میں آئے گا یعنی وہ خود کو ملامت کرے کہ أس نے حضور صلی الله علیہ وسلم کی سنت کو چھوڑا یا رمضان المبارک میں قیام لیل کو ترک کیا ، أور أگر عذر کی وجہ سے چھوڑتا ہے تو کوئی حرج نہیں.
أگر کسی نے ایک ہی سلام کے ساتھ دو رکعت سے زائد نماز تراویح پڑھی تو کیا حکم ہے؟
سنت یہ ہے کہ دو دو رکعت کرکے نماز تراویح أدا کی جائے ، أور یہی سنت متوارثہ ہے ،
لیکن أگر کوئی دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھ گیا قدر تشہد کے یعن جتنی دیر میں تشہد پڑھی جاتی ہے پھر کھڑا ہوا أور دو أور پڑھ لیں تو صحیح یہی ہے کہ أسکی چار رکعتیں صحیح ہوگی وہ دہرائے گا نہیں أور نہ ہی سجدہ سہو کی ضرورت ہے.
ہاں أگر وہ دو رکعت کے بعد قدر تشہد نہیں بیٹھا تو صحیح یہی ہے کہ أسکی دو رکعتیں صحیح ہونگی باقی دوبارہ پڑھے گا أور سجدہ سہو بھی کرے گا کیونکہ أس نے قعدہ میں تاخیر کی ہے.
حوالہ جات:
مذہب حنفی أور دیگر مذاہب کی کتب میں یہ مسائل نماز تراویح کے باب میں ذکر ہیں لہذا یہاں لکھنے کی ضرورت نہیں.
Comments
Post a Comment