کیا میڈیکل ٹیسٹ کروانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے


تحریر ابن طفیل الأزہری

تنبیہ:
جو أہل علم نہیں ہیں وہ پوسٹ کے آخر میں خلاصہ کلام کو صرف پڑھ سکتے ہیں.

سؤال:

روزے کی حالت میں گسٹروسکوپی کے عمل کے بارے میں وضاحت فرمادیں ، کیا گسٹروسکوپی کے عمل سے روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں؟؟

جواب:

انسانی جسم کے باطن کے حصے کے جو ٹیسٹ کیے جاتے ہیں اسکی مختلف انواع ہے جیسے لیپروسکوپی، کیسٹروسکوپی وغیرہ۔

تو اسی اقسام میں سے ایک گسٹروسکوپی بھی ہے جسکو أینڈوسکوپی بھی کہتے ہیں جس سے معدہ وغیرہ کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے اور اسکے علاوہ گلٹ وغیرہ کا بھی۔

:انسانی حصے کے جو بھی ٹیسٹ ہوتے ہیں انکا حکم درج ذیل ہے اجمالا:

سکوپی کا جو بھی عمل ہے اگر اسکے ساتھ دوائی وغیرہ استعمال کی گئ ہے اور اس حصے کا جسکا ٹیسٹ ہورہا پے اگر وہ معدہ تک پہنچتی ہے تو اس سے مذاہب اربعہ کے ہاں روزہ ٹوٹ جائے گا
اسی طرح گسٹروسکوپی کے عمل سے بھی ۔
لیکن اگر اسکے ساتھ کو دوائی یا مائع والی شئے کا استعمال نہیں تو مجرد جسم میں اس شے کے دخول سے روزہ نہیں ٹوٹتا سواۓ اس کے کہ وہ معدہ تک پہنچے۔

اگر وہ معدہ تک پھنچتی ہے تو اس میں دو آراء ہیں:

پہلی راۓ:
معدہ تک جو آلہ بھی پہنچے اس سے روزہ ٹوٹ جاۓ گا
یہ مالکیہ شافعیہ حنابلہ کی راۓ ہے۔

(مدونہ کبری، سحنون مالکی، 1/197 ،مجموع،نووی،1/323، کشاف القناع، بہوتی، 2/318 )

دوسری راۓ:

جو بھی آلہ معدہ تک پہنچے اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا سواے اسکے کہ وہ اندر ہی رہ جاے اور باہر نہ نکلے تو اس حالت میں روزہ ٹوٹ جاۓ گا
یہ احناف اور بعض مالکیہ کی راۓ ہے

( احکام القرآن، جصاص،  1/238 ،جامع الامہات ،کردی مالکی، 1/172 )

مذہب جمہور( مالکیہ،شافعیہ،حنابلہ)  اور مذہب حنفی میں فرق:

مذہب جمہور کے ہاں کسی بھی آلہ کے معدہ میں داخل ہونے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور حنفیہ کے ہاں صرف داخل ہونے سے نہیں ٹوٹتا بلکہ اگر وہ آلہ معدہ کے اندر ہی رہ جاۓ تو پھر ٹوٹ جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اب درج بالا أئمہ کے أقوال کی رشنی میں گسٹروسکوپی کے عمل کا جائزہ لیتے ہیں تو دو راۓ ہیں:

پہلی راۓ:

گستروسکوپی جس سے معدہ کا ٹیسٹ ہوتا ہے اس سے  روزہ ٹوٹ جائے گا ،۔یہ جمہور فقہاء( مالکیہ،شافعیہ، حنابلہ) کا مذہب ہے۔

دوسری راۓ:

گسٹروسکوپی کے عمل سے روزہ نہیں ٹوٹے گا ،
یہ حنفیہ کا مذہب ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بندہ فقیر کی توضیح:

جیسے ہم نے شروع میں بیان کیا کہ وہ آلہ جو معدہ تک پہنچے اگر اسکے ساتھ کوئی مائع والی شے ہو یا دوائی وغیرہ تو مذاہب اربعہ کے ہاں روزہ ٹوٹ جائے گا
اب یہ جو گسٹروسکوپی کا عمل ہے  اس آلہ کے ساتھ دواء وغیرہ کا استعمال ہوتا ہے تو لہذا بالاتفاق روزہ ٹوٹ جاۓ گا کیونکہ یہ معنی امساک کے خلاف ہے۔

خلاصہ کلام:

گستروسکوپی کا عمل اگر بغیر کسی دوائی کا استعمال کیے ہو تو روزہ نہیں ٹوٹے گا لیکن گسٹروسکوپی کے آلہ کے ساتھ دوائی وغیرہ کے استعمال کے بغیر یہ عمل ممکن نہیں اور نہ ہی ابھی تک کسی ڈاکٹر سے سنا ہے ۔

تو لہذا روزہ ٹوٹ جاۓ گا جو یہ ٹیسٹ کرواے وہ روزہ کی قضاء کرے۔

اگر مستقبل میں یہ عمل بغیر ادویات یا کسی بھی قسم کا دوسرا مواد  استعمال کیے بغیر گسٹروسکوپ کے ساتھ ممکن ہوگیا تو پھر نہیں ٹوٹے گا۔۔

واللہ اعلم

Comments

Popular posts from this blog