أزہر شریف کے شیوخ کرام و طلباء کے درمیان کیسے مکالمہ ہوتا ہے
أزہر شریف کے شیوخ کرام أور طلباء کے درمیان کیسے مکالمہ ہوتا ہے؟
أز ابن طفیل الأزہری ( محمد علی):
یہ أزہر شریف کے وہ پھول ہیں جو فارغ التحصیل ہوکر بھی کسی رائے کو اس لیے تسلیم نہیں کرتے کہ یہ أنکی کسی شخصیت کی رائے ہے
بلکہ بہت سے مسائل میں أپنے شیوخ و أساتذہ سے أصول کی بنیاد پہ اختلاف و وفاق دونوں رکھتے ہیں حتی کے شیخ الأزہر کے ساتھ بھی۔۔۔۔۔ دوران تعلیم بھی اور بعد الفراغت بھی -
لیکن اختلاف کے وقت بھی یہی کہتے ہیں :
" لسنا شيأ أمامك -شيخنا- ولكن رأيي كذا وكذا "
( ہمارے شیخ محترم ! ہم آپکے سامنے کچھ بھی نہیں لیکن میری رائے اس طرح ہے )
آگے شیخ محترم یا أنکا کوئی معتقد یہ نہیں کہتا کہ تم بڑے آگئے تمہاری کیا مجال بلکہ یہ فرماتے ہیں :
"یاابني ! هات دليلا على رأيك "
( بیٹے! أپنی رائے پہ دلیل دیں )
طالب علم عرض کرتا ہے:
" شیخنا! هذا هو الدليل على ما قلت أنا "
( شیخ محترم! جو کچھ مینے آپ سے عرض کیا أس پہ دلیل یہ ہے)
محترم شیخ طالب علم کی دلیل کا مذاق نہیں اڑاتا أور نہ ہی أپنی رائے منوانے پہ مصر ہوتا ہے بلکہ یہ فرماتے ہیں:
" یاابنی! نحترم دلیلک ، وأحسنت فيما استدللت "
( بیٹے! ہم آپکی رائے کا احترام کرتے ہیں ، أور آپ نے اچھا استدلال کیا ہے )
لہذا احترام و اختلاف لازم ملزوم ہیں ......
أور أیسا ہی واقعہ آج میرے ساتھ بھی پیش آیا ، کلاسز کے دوران تو ہوتا رہتا تھا لیکن فراغت کے بعد یہ پہلی دفعہ ہوا أور ہمارے شیخ محترم نے صرف اختلاف کی بنیاد پہ بہت عزت سے نوازا ۔۔
یہ مکتب أزہر شریف کی کرامت ہے۔۔۔
هذا هو الأزهر
Comments
Post a Comment