کل بدعة ضلالة حضور صلی الله علیہ وسلم نے کب فرمایا

كل محدثة بدعة وكل بدعة ضلالة وكل ضلالة في النار
يہ حضور صلی الله علیہ وسلم نے کب فرمایا؟

جواب أز ابن طفیل الأزہری ( محمد علی)

حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ آپ فرماتے ہیں :

حضور صلی الله علیہ وسلم نے ایک دن ہمیں نماز پڑھائی ، أور پھر وعظ ( خطاب) فرمایا ، أور أیسا خطاب فرمایا کہ جسکو سن کر آنکھو سے آنسو آگے ، اور دل پہ خوف کی کیفیت طاری تھی ، تو ایک صحابی نے عرض کیا:

یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم) !

أیسا لگ رہا ہے جیسے آج آخری خطاب ہے اسکے بعد ہمیں موقع نہیں ملے گا تو آپ ہمیں کیا نصیحت فرمائیں گے؟
أس وقت حضور صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:

" أوصيكم بتقوى الله ، والسمع والطاعة وإن عبدا حبشيا ، فإنه من يعش منكم بعدي فسيرى اختلافا كثيرا فعليكم بسنتي وسنة الخلفاء المهديين الراشدين ، تمسكوا بها وعضوا عليها بالنواجذ ، وإياكم ومحدثات الأمور ، فإن كل محدثة بدعة ، وكل بدعة ضلالة "

( سنن أبي داود ، باب في لزوم السنة ، حدیث نمبر: 4607 ، حدیث صحیح ہے )

ترجمہ:

میں تمہیں اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں ،
أور ( حکمرانوں) کی إطاعت و فرمانبرداری کی أگرچہ وہ حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو ،
بے شک تم میں سے جو میرے بعد زندہ رہے گا پس عنقریب وہ ( امت میں) کثیر اختلاف دیکھے گا پس ( أس وقت) میری أور خلفائے راشدین کی سنت کو أپنے أوپر لازم کرلینا ، أس ( سنت) کو مضبوطی سے تھامے رکھنا ، أور أسے أپنی داڑھوں میں دبالو ( یعنی أیسے تھامو کہ وہ سنت تم سے جدا نہ ہو) ،
(دین میں) نئے نئے کام (مشروع) کرنے سے بچنا ، کیونکہ ہر نیا کام ( جسکو دین میں مشروع کردیا جائے جس پر میرا حکم نہ ہو) بدعت ہے أور ہر بدعت گمراہی ہے .

أور" کل ضلالة في النار " کے الفاظ حدیث جابر میں آئے ہیں
( سنن نسائی ، باب کیف الخطبہ، حديث نمبر: 1578 ، حدیث صحیح ہے )

إس حدیث میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا أسلوب مبارک ملاحظہ فرمائیں کہ آپ نے کتنی سختی سے بدعات سے بچنے کا حکم فرمایا ،
أور یہ بھی إشارہ کردیا کہ بدعات ہی أمت میں اختلاف کا سبب بنیں گی أور یہ عقلی بات ہے جب بھی کوئی بدعت شروع کرے گا تو لوگ أسے منع کریں گے پھر اختلاف بڑھے گا تو إسی لیے حضور صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا أس وقت میری سنت کو اور خلفائے راشدین کی سنت پہ عمل پیرا رہنا۔۔۔
إمام ابن حبان نے أپنی صحیح میں ناجی فرقہ کی نشانی بھی یہی بتائی ہے کہ ناجی فرقہ وہ ہے جو تاویلات پر مبنی آراء کو ترک کرکے سنت کو تھامے رکھے گا وہی فرقہ ناجی ہے ، أور آپ نے إسی عنوان سے باب بھی باندھا ہے.۔

لہذا حضور صلی الله علیہ وسلم نے امت میں اختلاف کا مین سبب بھی بتادیا۔۔۔۔۔

اللہ رب العزت ہمیں دین میں بدعات سے محفوظ رکھے۔

آمین یا رب العالمین

Comments

Popular posts from this blog