حج کی 22 مصطلحات فقہیہ

حج کی 22 مصطلحات فقہیۃ

أز ابن طفیل الأزہری ( محمد علی)

بفضل اللہ تعالیٰ ہم درج ذیل حج كي 22 مصطلحات فقہیہ کا مفہوم و معنی بیان کرتے ہیں :

1- أشھر الحج ( حج کے ماہ )
اللہ تعالی فرماتا ہے:

" الحج أشهر معلومات " ( بقرة ، 197 )

ترجمہ: حج کے ماہ معلوم ہیں

سؤال: حج کے کونسے ماہ ہیں کیونکہ قرآن نے تو بیان نہیں کیے؟

جواب:

اس آیت مبارکہ میں أصول بیان کیا گیا ہے جسکی وضاحت أحادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کرتی ہے  ، لہذا یہ آیت دلالت کرتی ہے کہ جیسے  قرآن کی اتباع فرض ہے ایسے ہی سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی اتباع فرض ہے  ،
اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان احادیثِ نبوی کرتی ہیں تو لہذا جب قرآن کی حفاظت کا ذمہ اللہ نے لیا ہے تو لازمی ہے کہ یہ حفاظت لفظی بھی ہو اور معنوی بھی ،
تو معنوی بیان اکثر احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں وارد ہوا تو منطقی و عقلی طور پہ یہ دلالت کرتی ہے کہ احادیث نبوی کی بھی حفاظت اللہ نے اپنے ذمہ لی ہے۔۔
امام بخاری نے معلقا صیغہ جزم کے ساتھ حضرت عبد اللہ بن عمر سے روایت کیا ہے کہ:
أشھر معلومات سے مراد : شوال اور ذوالقعدۃ و ذو الحجہ کے 10 دن   ، اسکی مکمل تخریج تفسیر ابن کثیر میں اسی آیت کے تحت ملاحظہ فرمائیں ، اور نصب الرایہ فی تخریج أحادیث الہدایہ کی کتاب الحج میں بھی۔۔

2- الحج الأکبر ( بڑا حج)

اس اصطلاح میں عوام میں بڑی غلط فہمی پائی جاتی ہے  ، کیونکہ أنکے ہاں حج أکبر اسے کہتے ہیں جو جمعہ کو أدا کیا جائے اور یہ بالکل غلط ہے جسکا شریعت سے کوئی تعلق نہیں۔
بلکہ حج أکبر  سے مراد  ہر حج ہے، اور عمرہ کو حج أصغر کہتے ہیں ، یہی معروف و مشہور و راجح ہے۔۔

( حاشیۃ الشلبی  تبیین الحقائق کے ساتھ ، 34/2 ،
المجموع شرح المہذب  ، امام نووی )۔

3- یوم الحج الأکبر ( بڑے حج کا دن)

یوم نحر یعنی قربانی والے دن کو یوم الحج الأکبر کہتے ہیں ،

( سنن أبی داود ، حدیث نمبر: 1945 ، حدیث صحیح)

لہذا اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر حج کو حج أکبر کہتے ہیں کیونکہ یوم نحر ہر حج میں آتا ہے ، اور اسی وجہ سے فقہاء کرام عمرہ کو حج اصغر کہتے ہیں
۔
ابن حجر العسقلانی فرماتے ہیں:
علماء  كا حج اصغر میں اختلاف ہے بعض کہتے ہیں : حج اصغر سے مراد یوم عرفہ ہے ،
اور بعض کہتے ہیں:
حج اصغر سے مراد عمرہ ہے۔

( فتح الباری ، 321/8 )

لہذا جمھور علماء کا اتفاق ہے کہ یوم نحر حج أکبر ہے جسکا ذکر قرآن میں بھی وارد ہے:

" وأذان من الله ورسوله إلى الناس يوم الحج الأكبر .."

(توبہ ، 3 )

یہ آیت بھی  أحادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حجیت پر قطعی دلیل ہے  کیونکہ آیت میں اجمالاً ہے ( یوم الحج الأکبر ) ہے لیکن  وہ کونسا دن ہے یہ آیت بیان نہیں کررہی بلکہ اسکی وضاحت حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی جیسے اوپر سنن أبی داؤد کی روایت میں گزرا ہے ،
لہذا ہمیں محدثین کرام کا احترام کرنا چاہیے اور اللہ کا شکر جس نے ان محدثین کرام کے ذریعے احادیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم جمع فرماکر قرآن کے بیان کی حفاظت فرمائی

4- الأيام التشريق( تشریق کے ایام)

یہ 11٬12٬13 ذی الحجہ کے دنوں کو کہتے ہیں ،
اور تشریق کہنے کی وجہ یہ ہے کہ لوگ ان دنوں قربانی کا گوشت سورج کی روشنی میں خشک کرتے تھے ذخیرہ کرنے کے لیے ۔
انہی کو (أیام منی) بھی کہتے ہیں

5-الأیام النحر ( قربانی کے دن)

10٬11,12 ذی الحجہ کے  تین دنوں کو أیام نحر کہتے ہیں یہ مذاہب ثلاثہ کے ہاں ہے یعنی حنفیہ مالکیہ حنابلہ ، اور شافعیہ کے ہاں 10,11,12,13 ذی الحجہ کے چار دنوں کو أیام نحر کہتے ہیں۔

انکو أیام معلومات بھی کہتے ہیں۔۔

انکو أیام نحر اس لیے کہا جاتا ہے کہ ان دنوں میں قربانی کی جاتی ہے۔۔ اور یوم نحر 10 ذی الحجہ کو کہتے ہیں۔۔

( البنایہ شرح الھدایہ للعینی، 26/12 ، الحاوی الکبیر للماوردی ، 124/15 ، المدونہ لامام مالک ، 550/1 ، المغنی لابن قدامہ ، 384/3 )

6- الأیام المعلومات

ایام معلومات سے مراد ذی الحجہ کے پہلے دس دن کو کہتے ہیں یہی معروف ہے
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

" ليشهدوا منافع لهم ويذكر اسم الله في أيام معلومات.".         (  الحج ، 28 )

( بدائع الصنائع للکاسانی ، 195/1 )

7- الأیام المعدودات

یہ ایام تشریق کے دنوں کو کہتے ہیں یعنی 11,12,13 ذی الحجہ کے دن ، قرآن فرماتا ہے:

                    " واذکر الله في أيام معدودات.. "
                             ( بقرہ ، 203 )

( بدائع الصنائع للکاسانی ، 195/1 )

8- یوم الترویۃ ( ترویہ کا دن)

یہ 8 ذی الحجہ کے دن کو کہتے ہیں ،
اسکو ترویہ اس لیے کہتے ہیں لوگ اس دن منی اور عرفہ کے لیے زاد راہ وغیرہ کی تیاری کرتے ہیں۔

9- یوم  العرفۃ ( عرفہ کا دن )

یہ 9 ذی الحجہ کا دن ہے ،
اسکو یوم عرفہ اس لیے کہتے ہیں کہ اس دن لوگ عرفہ میں جمع ہوتے ہیں اور یہ حج کا عظیم رکن ہے۔

10- یوم الصدر :

یہ 13 ذی الحجہ کا دن ہے ،
اسکو یوم صدر اس لیے کہتے ہیں کہ اس دن لوگ اپنے گھروں کو لوٹتے ہیں۔

11- یوم النفر ( نفر کا دن)

یہ 12 ,13  ذی الحجہ کے دنوں کو کہتے ہیں 12 کے دن کو یوم النفر الأول ، اور 13 کے دن کو یوم النفر الثانی کہتے ہیں کیونکہ اس دن لوگ منی سے جاتے ہیں جسکو قرآن بیان کرتا ہے:

                 ".. فمن تعجل فی یومین فلا إثم عليه .."
                             ( البقرہ، 203 )

12 - یوم الرؤوس ( سروں والا دن)

یہ 12 ذی الحجہ کے دن کو کہتے ہیں ،
کیونکہ اس دن لوگ قربانی کے جانوروں کے سر کا گوشت کہتے تھے

(صحیح ابن خزیمہ ، کتاب المناسک ، حدیث نمبر: 2973 )

13- یوم القر ( قرار کا دن یعنی سکون کا)

یہ 11 ذی الحجہ کا دن ہے ،
اسکو قرار و سکون کا دن اس لیے کہتے ہیں کہ حاجی لوگ یوم عرفہ اور یوم نحر کے تھکے ہوتے ہیں تو اس دن وہ سکون کرتے ہیں منی میں ۔۔

14- البیت العتیق:

بیت کا معنی گھر اور عتیق کا معنی قدیم اور حسن والا بھی ہوتا ہے یعنی قدیم ترین اور خوبصورت ترین گھر یہ کعبہ کا نام ہے ،
بعض کہتے ہیں : یہ مکہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔

اور آزادی کا معنی بھی دیتا ہے جسکا معنی یہ ہوگا دوزخ و گناہوں  سے آزاد کرانے والا گھر

15-البیت المعمور:

یہ ساتویں آسمان پہ فرشتوں کی عبادت گاہ ہے  جسکو البیت المعمور کہتے ہیں  ، جس میں روزانہ ستر ہزار ملائکہ نماز پڑھتے ہیں ، جو ایک دفعہ زیارت کرتا ہے دوبارہ اسکی باری نہیں آتی .

( صحیح بخاری ، حدیث نمبر: 3207 )

16- تنعیم:

یہ مکہ میں ایک وادی کا نام ہے ، جسکے دائیں طرف ایک پہاڑ ہے جسکو نعیم اور بائیں طرف والے پہاڑ کو ناعم کہتے ہیں اور اس وادی کو نعمان کہتے ہیں۔

جہاں سے اہل مکہ عمرہ کے لیے احرام باندھتے ہیں

17- ثنیۃ الوداع:

یہ مدینہ منورہ میں وہ جگہ ہے جہاں لوک مدینہ کو الوداع کرکے مکہ کی طرف سفر کرتے ہیں۔

18-جبل احد:

یہ وہ عظیم پہاڑ ہے جہاں غزوہ احد ہوا ،جسکے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
احد کا پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں

( صحیح بخاری ، 4083 )

اس حدیث میں ملحدین کا رد ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ سو سال سے بھی زیادہ عرصہ پہلے بتادیا کہ ہر شئے میں احساس ہے اور وہ پہچانتے ہیں جسکو آج کی صدی کی سائنس ثابت کررہی ہے۔

19- جبل ثور

یہ وہ پہاڑ ہے جہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے دوران قیام فرمایا جسکو قرآن بیان کرتا ہے:
              ( إذهما في الغار)-سورہ توبہ-
وہ دونوں غار میں تھے ( سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہِ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ)۔

20- جبل رحمت

یہ وہ پہاڑ ہے جہاں میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ حجتہ الوداع دیا۔

طواف:

حج کے دوران طواف کی بالاتفاق تین قسمیں ہیں : طواف قدوم، طواف افاضة ، طواف وداع:

21- طواف قدوم:

اس طواف کے مختلف نام ہیں جوکہ درج ذیل ہیں:
- طواف القادم
۔طواف الورود
۔طواف الوارد
۔طواف اللقاء
۔طواف التحیۃ
۔طواف أول العھد بالبیت
۔ طواف إحداث العھد بالبیت

طواف القدوم کا معنی:

طواف القدوم کا معنی یہ ہے کہ جب حاجی لوگ مکہ میں داخل ہوتے ہیں تو وہ طواف کرتے ہیں جسے طواف قدوم کہتے ہیں ۔

طواف القدوم کا وقت:

طواف قدوم کا وقت مکہ میں داخل ہوتے ہی شروع ہوجاتا ہے اور اسکا آخری وقت وقوف عرفات سے پہلے تک ہے یعنی عرفات کے وقوف سے پہلے کرلینا چاہیے جیسے ہی حاجی وقوف عرفات کرے گا تو یہ طواف ساقط ہوجائے گا اور چھوڑنے پر کچھ بھی واجب نہیں ہوگا۔

طواف قدوم کا حکم:

طواف قدوم مذاہب أربعہ کے ہاں سنت ہے اور اسی پر فتوی ہے۔

لیکن مذہب حنفیہ مالکیہ شافعیہ کے ایک قول کے مطابق واجب ہے اور مالکیہ کے مفتی بہ قول میں اختلاف ہے۔
تو لہذا حاجی کو طواف قدوم کرنا چاہیے تاکہ اسکا عمل تمام فقہاء کرام کے ہاں مستحسن ہوجائے ۔

طواف قدوم کسکے لیے سنت ہے:

طواف قدوم ہر اس شخص کے لیے سنت ہے جو مکی نہیں ہے یعنی مکہ میں نہیں رہتا اور باہر سے آیا ہے حج کرنے بشرطیکہ حج مفرد ہو اور جو ميقات احرام والي جگہ پہ رہتے ہیں ان کے لیے بھی یہ طواف قدوم سنت نہیں ہے۔
اور اگر مکی باہر سفر کرے پھر مکہ میں داخل ہو تو وہ طواف قدوم کرے علی الاختلاف
اور اسی طرح عمرہ کرنے والے اور حج تمتع انکے لیے بھی طواف قدوم نہیں ، لیکن اگر حج قران کرے تو طواف قدوم سنت ہے۔

طواف قدوم سنت مؤکدہ ہے یا غیر مؤکدہ؟

طواف قدوم سنت مؤکدہ ہے ، کیونکہ اسکے تارک پر اساءۃ کا حکم لگایا ہے فقہاء کرام نے اور اساءۃ سنت مؤکدہ کے تارک پر ہوتا ہے۔
ملاعلی قاری نے شرح لباب المناسک میں تصریح کی ہے کہ جمہور کے ہاں سنت مؤکدہ ہے

ریفرنس :

(الجوھرۃ النیرۃ ، ابوبکر الزبیدی الحنفی ، 154/1  ، شرح ملاعلی قاری علی لباب المناسک ، ص: 25 ، المدخل ، ابن الحاج المالکی ، 420/4 ، مواہب الجلیل ، الحطاب الرعینی المالکی ، 10/4 ، المجموع ، نووی شافعی ، 12/8 ، مغنی ، ابن قدامہ حنبلی ، 404/3 .)

22- طواف إفاضہ

طوف إفاضہ کے مختلف نام ہیں جو کہ درج ذیل ہیں:

۔طواف زیارت
۔طواف فرض
۔طواف رکن
۔ طواف یوم نحر

( تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق ،الزیلعی ، 34/2 )

طواف إفاضہ کا معنی:

طواف إفاضہ اس طواف کو کہتے ہیں جو حلق یا قصر کے بعد منی سے کعبہ کی طرف آکر طواف کیا جاتا ہے اور پھر واپس منی میں جاتے ہیں۔

( البنایہ شرح الھدایہ ، العینی ، 253/4 )

طواف إفاضہ کا حکم:

طواف إفاضہ رکن ہے اور اسکی رکنیت پر امت کا اجماع ہے ، جب یہ رکن ہے تو اسکے بغیر حج صحیح نہیں ہوگا۔

( بدائع الصنائع ، الکاسانی ، 128/2 )

طوافِ إفاضہ کا وقت:

طوافِ إفاضہ کے تین أوقات ہیں:

وقت وجوب:

طواف إفاضہ أیام نحر ( 10٬11,12 ذی الحجہ ) میں کرنا واجب ہے یعنی 12 دن کے سورج غروب ہونے سے پہلے کرلے۔

وقت  مکروہ تنزیہی:

پہلے یوم نحر سے لیٹ کرنا مکروہ تنزیہی ہے

وقت مکروہ تحریمی:

أیام نحر سے لیٹ کرنا مکروہ تحریمی ہے لیکن وہ أیام تشریق میں مکمل کرلے ۔

آخری وقت:

آخری وقت کی کوئی حد نہیں پوری عمر میں کسی بھی وقت اسکو أدا کرسکتا ہے ۔

( فقہ العبادات علی المذھب الحنفی ، حاجہ نجاح حلبی ، ص: 187 )

طواف إفاضہ کو واجب وقت پر نہ کرنے سے کیا لازم آئے گا:

طواف إفاضہ کو اگر وقت واجب پر نہیں کرتا  تو دم ( شاۃ/ بکری) دے گا ،
اگر وہ گھر لوٹ جاتا ہے اور اسنے مجامعت نہیں کی تو اسی احرام میں واپس اکر طواف کرے اور اگر مجامعت کی ہے تو نیا احرام باندھ کر طواف کرے گا اور دم دے گا۔

( اختیار لتعلیل المختار ، الموصلی ، 154/1 )

کیا طواف إفاضہ کا بدل ہے؟

طواف إفاضہ کا کوئی بدل نہیں کیونکہ یہ رکن ہے اور رکن کا بدل نہیں ہوتا جیسے واجب کا ہوتا ہے لیکن دو صورتوں میں اسکا بدل ہوگا:
پہلی صورت:

اگر وہ چار چکر لگاتا ہے اور باقی چھوڑ دیتا ہے اور اسکو مکمل نہیں سکتا تو اگر بکری دے دے بطور دم تو طواف کے باقی چکر لگانے کی ضرورت نہیں ۔

دوسری صورت:

اگر وہ فوت ہوجاتا ہے وقوف عرفہ کے بعد تو دیکھیں گے کہ اس نے وصیت کی یا نہیں؟
اگر حج مکمل کرنے کی  وصیت کی تو بدنہ ( گائے یا کوئی اور بڑا جانور) دے گا اور اگر وصیت نہیں کی تو کچھ بھی لازم نہیں آئے گا اور اسکا حج صحیح ہوگا۔

( ںدائع الصنائع ، الکاسانی ، 132/2 ٬ حاشیۃ ابن عابدین ، 517/2 )

کیا طواف إفاضہ کے لیے طہارت شرط ہے؟

طواف إفاضہ کے لیے طہارت واجب ہے یعنی اگر وہ طہارت کے بغیر طواف کرے تو أیام نحر میں اس طواف کو دہرائے ، اگر أیام نحر کے بعد لوٹاتا ہے تو تاخیر پر دم واجب ہوگا .
اگر وہ دوبارہ طواف نہیں کرتا تو دیکھیں گے:
اگر اس نے طواف حدث اصغر ( جس سے وضوء واجب ہوتا ہے) کے ساتھ طواف کیا تو بکری دے گا اور اگر جنابت یعنی حدیث أکبر کے ساتھ طواف کیا تھا تو بدنہ ( گائے یا بڑا جانور) دے گا۔
امام کاسانی فرماتے ہیں: نجاست سے پاکی حاصل کرنا سنت ہے
( بدائع الصنائع ، 133/2 )

کیا طواف إفاضہ میں رمل اور سعی بھی کرے گا؟

طواف إفاضہ میں رمل اور سعی  نہیں کرے گا اگر اس نے طواف قدوم کے بعد سعی کی تھی،
اگر نہیں کی تھی تو رمل اور سعی دونوں کریں گے۔

(درر الحکام شرح غرر الأحکام ، ملاخسرو مع حاشیۃ الشرنبلالی ، 230/1 )

جاری ہے.................

Comments

Popular posts from this blog