صحیح ابن حبان کی ایک ایسی عجیب حقیقت جو دیگر کتب أحادیث میں نہیں
رات کو ایک دعوت میں پوچھا گیا کہ ابن طفیل بھائی أیسی شئے بتائیں جو آپکو عجیب لگی ہو؟
أز ابن طفیل الأزہری
عبد عاجز نے عرض کیا : صحیح ابن حبان.
دوستوں پہ تھوڑا سا سکتہ طاری ہوا أور فرمانے لگے وہ کیسے؟
عبد عاجز نے عرض کیا:
دو وجہوں سے أور وہ یہ ہیں:
پہلی وجہ:
ابن حبان رحمہ اللہ نے أپنی صحیح میں سنن ( أحادیث) کو پانچ اقسام کے تحت جمع کیا ہے ، اور أن پانچ اقسام کی انواع 400 ہے ، أور جب ایک قسم کی حدیث ختم ہوتی ہیں تو آپ فرماتے ہیں جسکا معنی یہ ہے کہ یہ فلاں قسم کی آخری حدیث ہے۔
أور سنن ( احادیث) مبارکہ کی پانچ اقسام درج ذیل ہیں:
پہلی قسم : أوامر ( حکم)
اس میں آپ نے أمر کی 110 أنواع بیان کی ہیں یعنی امر کے 110 معانی ہیں.
دوسری قسم : نواھی
اس میں آپ نے نہی ( منع) کی 110 أنواع بیان کی ہیں.
تیسری قسم: أخبار مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
اس قسم میں آپ نے حضور صلی الله علیہ وسلم نے جو خبریں دیں أسکی 80 أنواع بیان کی ہیں
چوتھی قسم: مباحات
اس قسم کی آپ نے 50 أنواع بیان کیں.
پانچویں قسم: أفعال مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم
اس قسم میں آپ نے حضور صلی الله علیہ وسلم کے أفعال مبارکہ کی 50 أنواع بیان کیں
اس طرح پانچ قسموں کی ٹوٹل 110+110+80+50+50= 400 أنواع ہوئیں.
دوسری وجہ:
امام ابن حبان رحمہ اللہ کے أبواب کے عناوین فقہی تعلیلات کے ساتھ ہیں جو محدثین کے ہاں نہیں الا کہ نادر یعنی دیگر محدثین عنوان باب قائم کرتے ہیں لیکن تعلیلات نہیں أور ابن حبان عنوان باب میں تعلیل بھی بیان کرتے ہیں .
ابن حبان اکثر پہلے فقہی مسئلہ بیان کرتے ہیں پھر ساتھ ہی اگلے باب میں اسکی علت بھی حدیث سے واضح کرتے ہیں ( ذکر العلہ۔۔۔۔ کے نام سے عنوان باب ہوتا ہے) ،
أور عنوان باب میں صحیح ابن خزیمہ کا بھی تقریباً یہی منہج ہے
لہذا فقہائے کرام أور مفتیان عظام کے لیے اس کتاب کا مقدمہ أور عناوین باب بہت مفید ہے أور أسکو أپنے مطالعہ میں لانا چاہیے۔۔۔
اللہ أکبر۔۔۔۔ جزا الله عنا ابن حبان ونفعنا الله بعلومه في الدارين
Comments
Post a Comment