حجر أسود أور ایک کافر کا قبول اسلام
حجر أسود اور ایک کافر کا قبول إسلام
أز ابن طفیل الأزہری ( محمد علی)
پروفیسر کارنر جو NASA ( امیرکہ میں فضائیات کا ادارہ ) کے ادارہ میں کام کرتا تھا اور ہیڈ بھی تھا ، اس نے یہ تحقیق کی تھی کہ كائنات کی جو شعاع ہیں وہ نیوکلیئر کی خطرناک شعاع سے بھی کئی گناہ زیادہ ہیں جنکو کنٹرول نہیں کیا جاسکتا ، اسکا کنٹرول صرف ایک مخصوص درازہ یعنی ایک خاص قسم کے غلاف کے طریق کے ذریعے کیا جارہا ہے ، اسکو اس تحقیق کی طرف کہیں اشارہ نہ ملا لیکن جب اس نے قرآن کی آیت:
"ولو فتحنا عليهم بابا من السماء فظلوا فيه يعرجون لقالوا إنما سكرت أبصارنا...." ( سورہ حجر ، 14 )
اس آیت میں اشارہ اسی طرف ہے کہ ہم نے ایسی طاقتوں کو کنٹرول کیا ہوا ہے ۔
تو وہ پروفیسر اس آیت کو جاننے کے بعد مسلمان ہوگیا کیونکہ اسکو اپنے ظن پر دلیل مل چکی تھی۔
پھر یہی پروفیسر اسلام قبول کرنے کے بعد مزید اسلام کی حقانیت کو جاننے کے لیے تحقیق کائنات کی ورق گردانی کرتا رہا اسی دوران اس نے حجر أسود کی تحقیق کی اور بتایا کہ یہ دنیا کے پتھروں میں سے کوئی پتھر نہیں ہے ، اور یہ اپنی طرف دیکھنے والے اور مس کرنے والے ہر ایک کا نام محفوظ کرلیتا ہے،
یہی وہ پتھر ہے جس کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جسکا مفہوم یہ ہے کہ:
یہ پتھر جنت سے نازل ہوا اور یہ دودھ سے بھی زیادہ سفید تھا جسکو بنئ آدم کے گناہوں نے سیاہ کردیا .
( سنن الترمذی ، باب ماجاء فی فضل الحجر الأسود ، حدیث نمبر: 877 ، اور امام ترمذی فرماتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے)
غور فرمائیے جو تحقیق میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ سو سال پہلے پیش کردی اسکو آج کی مادی سائنس ثابت کررہی ہے کیونکہ سیاہ اسی وقت ہوسکتا ہے جب اسکے اندر جاذبیت کی طاقت ہو۔
تو میرے دوست!
ان کائناتی حقائق کی وجہ سے ہمیں اللہ نے حج کی دعوت دی تاکہ ہم اسکی توحید کی علامات کو دیکھیں ، اسکے علاوہ بھی حج کے کئی اسباب ہیں تو میں اس سلسلے میں صرف آپ کے لیے مادی حقائق کا ذکر کررہا ہوں ۔۔
ریفرنس:
اس قصہ کو ڈاکٹر عبد الباسط محمد السید جو مصر میں اعجاز علمی فی القرآن والسنہ کے ہیڈ ہیں انہوں نے بیان کیا تھا ، صفحہ کا نام: إجابة لكل سؤال.
اسی طرح کی کچھ تحقیق و حقائق ریچرڈ نے بھی اپنی کتاب پیلیگرائمج جو اس نے مکہ کے سفر کے متعلق لکھی اس میں بھی ذکر کیا ہے ۔
واللہ أعلم
Comments
Post a Comment