بغیر سند کے موضوع حدیث کی پہچان

علامہ ابن قیم رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ بغیر سند دیکھے کیا کوئی موضوع ( من گھڑت) حدیث کی پہچان کرسکتا ہے؟

أز ابن طفیل الأزہری ( محمد علی)

علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں جسکا خلاصہ و تسہیل یہ ہے:

مجھ سے ایک عظیم سؤال کیا گیا کہ کیا بغیر سند کو دیکھے موضوع ( من گھڑت)  حدیث کی پہچان ہوسکتی ہے؟

آپ نے جواب دیا :

بالکل ہوسکتی ہے  جس شخص میں درج ذیل خوبیاں ہوں وہ پہچان سکتا ہے:

نمبر 1 :

صحیح أحادیث کا کثرت سے مطالعہ ہو.

نمبر 2 :

أحادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم  أسکے گوشت و خون کا حصہ بن جائیں یعنی وہ أحادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کبھی جداء نہ ہو ، ہمیشہ أنکا مطالعہ فرمائے.

نمبر 3 :

حضور صلی الله علیہ وسلم کی سیرت کا مطالعہ ہو کہ آپ کیسی چیزوں کے کرنے کا حکم فرماتے ہیں أور کن سے منع کرتے ہیں ، کس سے آپکو محبت ہے ، أور کن اشیاء کو ناپسند فرماتے ہیں .

نمںر 4 :

حضور صلی الله علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ کے ساتھ أیسی لگن ہو کہ مطالعہ کرتے وقت أسکو یوں لگے جیسے وہ حضور صلی الله علیہ وسلم کی صحبت خاص میں ہیں۔.

جس میں یہ خوبیاں بدرجہ أتم موجود ہوں أسکو حضور صلی الله علیہ وسلم کی أحادیث سن کر ہی معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ أسکے محبوب کا کلام ہے بھی یا نہیں.

( المنار المنیف فی الصحیح و الضعیف / نقد المنقول و المحک الممیز ۔۔۔۔ ص : 43 )

اللہ أکبر ، علامہ ابن قیم نے حق فرمایا لیکن ہمارے دور میں اتنی نحوست ہے کہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو براہ راست پڑھنے کو گمراہی کہا جاتا ہے ( العیاذ باللہ)۔

ہم سب کو نیت کرنی چاہیے کہ آئندہ ہر روز صحیحین؛ صحیح بخاری و مسلم کی کچھ نہ کچھ احادیث کا باقاعدگی سے ضرور مطالعہ کریں گے ۔۔۔۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو أپنے محبوب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی أحادیث مبارکہ کا باقاعدگی سے مطالعہ کرنے کی توفیق عطاء فرمائے
آمین یا رب العالمین

Comments

Popular posts from this blog