علم کا شکر کیسے ہوسکتا ہے؟ فیسبک سے تحریرات چرانے والے ضرور پڑھیں
علم کا شکر کیسے ہوسکتا ہے؟
کسی کی تحریرات کو چراکر أپنے نام کرنے والے ضرور پڑھیں
أز ابن طفیل الأزہری ( محمد علی)
آج کے إس دور فتن میں ہر شئے میں خیانت عام ہوچکی ہے یہاں تک کہ آج کے دور میں سب سے زیادہ علم میں خیانت کی جاتی ہے ،
خاص کر کسی کتاب سے سارا مواد چرا کر أپنے نام کرلینا أور أس کتاب کا نام تک نہ لینا ،
إسی طرح فیسبک سے کسی کی تحریر کو کاپی کرکے أپنے نام پہ شیئر کرنا تو عام سی عادت بن چکی ہے اسکے بارے میں سلف صالح سے صرف ایک قول نقل کرتا ہوں حضرت عباس ابن محمد الدوری فرماتے ہیں کہ مینے ابو عبید( إمام اللغة والفقه والحديث قاسم بن سلام الهروي) کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
علم کا شکر یہ ہے کہ جب آپ کسی شئے سے استفادہ کریں تو جب أسکا ذکر کریں تو یوں کہا کریں:
یہ شئے مجھ پر پوشیدہ تھی ، مجھے علم نہ تھا بلکہ فلاں شخص ( یا کتاب یا تحریر) سے مجھے یہ علم ملا ہے تو یہی علم کا شکر ہے۔
عبارت یہ ہے:
" من شكر العلم أن تستفيد الشيء ،فإذا ذكر قلت: خفي علي كذا وكذا ولم يكن لي علم حتى أفادني فلان فيه كذا وكذا فهذا شكر العلم "
( الإلماع إلى معرفة أصول الرواية وتقييد السماع ، قاضي عياض المالكي ، الضرب الثامن: الخط ، ص : 229 ، طبعہ دار التراث/ المکتبہ العتیقہ ، قاہرہ ، تحقیق احمد صقر )
إسی باب میں قاضی عیاض أور بھی أقوال لائے ہیں علم کے شکر پہ.
لہذا علم کا شکر یہ ہے کہ جس سے وہ علم حاصل ہو أسکا نام لیا جائے کہ فلاں شخص نے کہا ، یا مینے فلاں کتاب یا فلاں کی تحریر سے پڑھا ہے ..
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
Comments
Post a Comment